ملاکنڈ پیڈیا...
گاؤں ورتیر...جو تحصیل درگئ ضلع ملاکنڈ میں واقع ہے. ورتیر کی وجہ تسمیہ کے حوالے سے جب امجد علی اُتمانخیل نے اپنے دوست ڈاکٹر رحیم سے گفتگو کی تو اُسکے مطابق ' ورتیر گاؤں کے شمال کی جانب گڑنگ درہ میں گڑو تنگی کے نام سے ایک مقام مشہور تھا, پہلے پہل ورتیر گاؤں یہی پر آباد ہوا. یہاں ایک قدیم قبرستان بھی موجود ہے جہاں گُل غریب بابا کا مزار موجود ہے یہ جنگِ ملاکنڈ 1895 میں شہید ہوئے تھے. ورتیر نام اس علاقے کو یوں دیا گیا جب پُرانے زمانے میں یہاں سے قافلے گُزرتے تو یہاں پُہنچ کر یہ قافلے والے یہاں کے مقامی لوگوں سے پوچھتے کہ کیا یہاں سے پہلے کوئی قافلہ گُزرا ہے تو یہاں کے باسی کہتے کہ ہاں ایک قافلہ یہاں سے گُزرا ہے پشتو میں (تیرہ شوی دہ) یہ پشتو زُبان کے اس تیرہ شوی دہ کو پھر وقت گُزرنے کے ساتھ ساتھ ورتیرہ شوی دہ اور پھر ورتیر نام میں تبدیل کردیا گیا. اور یہ نام ورتیر کے نام سے مشہور ہوا.'ورتیر نام بعد میں انگریز کو اتنا پسند آیا کہ اس نام کو کاپی کرکے برطانیہ میں بھی ایک گاؤّں کا نام ورتیر رکھ دیا گیا.
Warter is a small village and civil parish in the East Riding of Yorkshire, England. It is situated approximately 4 miles east of Pocklington on the B1246 road and 18 miles from the city of York.
گڑو تنگی سے پھر لوگ موجودہ ورتیر ہجرت کرکے آباد ہونے لگے. اور یہ سارا گاؤں ورتیر کے نام سے مشہور ہوا. پہلے پہل یہاں پانی بُہت ناپید تھا تو یہاں کے لوگ کوز جوّڑ اور بر جوّڑ (پانی کے تالاب) سے پانی حاصل کرتے. بعد میں لوئی کوھی (بڑے کنویں) کے نام سے ایک کنواں کھودا گیا جہاں سے گاؤں والے پانی حاصل کرنے لگے. گاؤں ورتیر میں پلن درہ, نکر درہ, گڑنگ درہ, لنڈے شاہ میں بدھمت اور ہندوشاہی ادوار کی باقیات اب بھی موجود ہیں. گاؤں ورتیر میں نکر درہ سے ایک راستہ آلہ ڈنڈھ گاؤں تک جاتا ہے جبکہ دوسرا راستہ گڑنگ درہ سے چار کوٹلی (بٹ خیلہ) تک جاتا ہے. چار کوٹلی بٹ خیلہ بدھمت اور ہندوشاہی ادوار کا گڑھ گُزرا ہے. گاؤں ورتیر کے گڑنگ درہ اور لنڈے شاہ میں جتنے پُرانے کھنڈرات ہیں اُن سے یہ اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ یہ ہندوشاہی دور کی آبادیاں ہیں. جبکہ گڑنگ درہ اور لنڈے شاہ کے مغرب کی جانب کچھ کھنڈرات کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ یہ آبادیاں سورج کے پجاریوں دراؤڑ قوم کی ہیں.
گاؤں ورتیر کو ملاکنڈ ضلع میں قبیلہ اُتمانخیل کا تیسرا گڑھ سمجھا جاتا ہے. یہاں 90 فیصد اُتمانخیل آباد ہیں. قبیلہ اتمانخیل کی جو شاخیں یہاں آباد ہیں اُن میں واڑہ خیل, عُمر خیل, طوری خیل, بلو خیل, بابو خیل, پائندہ خیل, گوڈ خیل, دینی خیل اور آستانہ دار آباد ہیں. جبکہ زیرک اُتمانخیل بھی یہاں آباد ہیں یہ زیرک اُتمانخیل شکور نامی مقام سے ہجرت کرکے ہہاں آباد ہوئے. جبکہ اسکے علاوہ خٹک, زیڑ سادری, ترین, جولاگان وغیرہ بھی یہاں آباد ہیں. گاؤں ورتیر دو حصوں پر مُشتمل ہیں.
.بر کلے اور کوز کلے. جن میں پھر کوزہ کوچہ, درمیانی کوچہ, برہ کوچہ کے نام سے راستے گلیاں مشہور ہیں.
گاؤں ورتیر کے کُل 24 ملکان (مشران) ہیں جو اپنے گاؤں کے تمام مسائل کے حل کے لئے جرگہ نظام کے تحت درمیانی مسجد (مینز جماعت) میں جمع ہوکر فیصلے کرتے ہیں گاؤں ورتیر کے کچھ اُتمانخیل سخاکوٹ قصبے کے پتاؤ نامی مقام میں آباد ہیں جو ورتیرو کلے کے نام مشہور ہے.
گاؤں ورتیر میں سیدو بابا (اخوند عبدالغفور) کا ایک دربار اب بھی موجود ہے سیدو بابا جو ا1840 سے مسلسل یہاں آکر اپنے دربار میں بیٹھ کر یہاں لوگوں کو وعظ و نصیحت کرتے تھے. سیدو بابا کا دربار جس مسجد میں موجود ہے وہ مسجد اب دربار مسجد کے نام سے مشہور ہے. گاؤں ورتیر کے نامور ملکان (مشران) میں رشتول ملک, عُمر علی ملک, یعقوب خان, خان شاہ ملک, سیف الرحمن, معصوم ملک, گُل شاہ ملک, نوروز ملک, یاقوت ملک آستانہ دار, ازغواللّہ ملک آستانہ دار , ملک علی شاہ,عبدالمعنی ملک , اور صادق شاہ شامل ہیں.
.تحقیق و تحریر.. امجد علی اُتمانخیل.
0 Comments